متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اردو بولنے والے سندھی پسند نہیں تو ان کے لیے الگ صوبہ بنا دیا جائے، صوبے میں ففٹی ففٹی کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو بات ملک تک جا سکتی ہے، سندھ میں اردو بولنے والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے
جمہوریت کی علمبردارجماعتوں نے کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے،کوئی نہ کوئی بہانہ بناکربلدیاتی انتخابات سیفراراختیارکیاگیا،سندھ میں بلدیاتی انتخابات سے فرار کیلئے حلقہ بندیوں کاشوشا چھوڑا گیا۔ حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کے تحت منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کوغنڈہ گردی کرنی ہے تو کرے، جان دینا جانتے ہیں، ہم نے جانیں دی ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ طاقت کے بل پر عدالتی فیصلہ نہیں مانا گیا تو جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے، سندھ کے شہری علاقے ہڑپہ، موئنجودڑو کا نقشہ پیش کر رہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو اور سندھی بولنے والے سندھی ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں، پی پی نے ایک ماہ میں حیدرآباد میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان نہیں کیا تو میں کروں گا، شہری آبادی کو برابر کا حصہ نہ دیا تو علیحدہ صوبے سے آگے بات نکل سکتی ہے، ٹیبل پر بیٹھ کر بات کر لو اور شہری آبادی کو برابر کا حصہ دیا جائے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت مردم شماری کرائی جائے تو شہری آبادی زیادہ نکلے گی، ایسی حلقہ بندیاں کی گئیں کہ پی پی ہر جگہ سے کامیاب ہو اور ایم کیو ایم ہار جائے، طاقت کے بل پرعدالتی فیصلہ نہیں مانا گیا تو جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔ الطاف حسین نے بلاول سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلاول تم میرے بھتیجے کی طرح ہوں، ایسے ہی رہو۔ انہوں نے پرویز مشرف کے حوالے سے کہا کہ 12اکتوبر 1999ء کو جنرل مشرف ہوا میں تھے، جو زمین پر تھے انہوں نے مارشل لا لگایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ 12اکتوبر کو نواز شریف کو اسپیچ روم سے باہر نکالنے والوں کو کیوں معاف کیا گیا؟؟ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل6 کی زد میں جسٹس افتخار محمد چوہدری اورجنرل کیانی بھی آتے ہیں، جنرل مشرف کو لٹکاوٴ، الطاف حسین کو لٹکاو ٴلیکن جنرل کیانی اور افتخار چوہدری کو بھی لٹکاوٴ، 24سال سے دیار غیر میں ہوں، میں اس سے بھی نہیں ڈرتا کہ میں پاکستان آوٴں اور مجھے ٹھوک دواندر۔
انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ میں مر بھی جاوٴں تو میری تحریک کو مرنے نہیں دینا، میرے بھائی، بھتیجے اور کارکنوں کے قاتلوں کو بھی وہیں بند کرو جہاں مجھے بند کرو۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مہاجروں میں علیحدگی کے جراثیم پیدا کرنا چاہتی ہے، الطاف حسین ملک کابھلاچاہتاہے،کرپشن فری پاکستان دیکھناچاہتاہے،ملکی خزانہ لوٹنے والوں کے پیٹ سے پیسا نکال کر واپس خزانے میں جمع کراوٴں گا۔ الطاف حسین نے انکشاف کیا کہ شریف الدین پیرزادہ اور منصورعلی ایڈووکیٹ کو دھمکیاں دی گئیں،وکلا کو دھمکیاں مل رہی ہیں، افتخارمحمدچوہدری کہاں ہیں۔سندھ کووزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی حکومت نے کاٹ کرپھینک دیاہے،ان کا کہنا تھاکہ میرے خلاف بہت کچھ کل سے آناشروع ہوجائیگا،میرے خلاف ہوجانالیکن 98فیصدعوام کوانکے حقوق دلانے کی جدوجہدجاری رکھنا، نوازشریف سے کہتاہوں کہ پاکستان بچاوٴ۔